Header Ads

وہ مفتی کا تھپڑ تھا یا کوئی کڑکا

وہ مفتی کا تھپڑ تھا یا کوئی کڑکا
دکان صحافت کو بخشا ہے تڑکا...
جسے دیکھیے، تبصرہ لکھ رہا ہے
کہ جیسے ہو کوئی انوکھا سا جھٹکا
پہل جس نے کی، پارسا بن گئی ہے
حفاظت کی جرات، خطا بن گئی ہے
یہاں عورتوں پر کشادہ ہیں راہیں
پٹائی کریں، شوق سے جن کی چاہیں
مگر  مرد کو کچھ اجازت نہیں ہے
پٹے ہر جگہ پر، قباحت نہیں ہے
یہ ٹی وی کے چینل، خدا ہی بچائے
یہ نفرت کے گھر ہیں، یہاں کون جائے؟
غلط کو روا، سچ کو یہ جھوٹ کہ دیں
ملے گر جو قیمت تو سب جھوٹ کہ دیں
ہمارے وطن کو یہ کیا ہوگیا ہے؟؟؟
جسے دیکھیے، ایک بہروپیا ہے....
لگائے جو تھپڑ، وہ اب جیل میں ہے
مچائے جو دنگا، وہی ریل میں ہے..
اٹھو، ظالموں سے عصا چھین لو تم
بڑھو رہزنوں سے قبا چھین لو تم...
ہجومی تشدد کی برسات ہے اب
جدھر دیکھئے، رات ہی رات ہے اب
نہ سوامی بچے ہیں نہ کوئی بچا ہے
تشدد کا ہر سو تماشہ بپا ہے......
حکومت نہ جانے کہاں سو گئی ہے
یہ ستا کی چاہت میں بس کھو گئی ہے
یہ جور و ستم کب تلک چل سکے گا؟
یہ کھوٹا ہے سکہ، نہیں چل سکے گا...
غریبوں کے دن آئیں گے اب یہاں پر
کرن آس کی جگمگائے جہاں پر.....
جو وعدے تھے سارے، کہاں کھو گئے ہیں؟
امیدیں جگا کر، کہاں سو گئے ہیں........؟
یہ مزدور و مالک سبھی کہ رہے ہیں
امیر اور مفلس سبھی کہ رہے ہیں....
کسان اور تاجر سبھی کہ رہے ہیں....
ملازم و لازم سبھی کہ رہے ہیں...
پلٹ دیں گے اب ہم حکومت کا نقشہ
ملا دیں گے مٹی میں طاقت کا نشہ
اٹھو اک نیا انقلاب آرہا ہے.........
افق سے نیا آفتاب آرہا ہے......

No comments:

Powered by Blogger.